ذہنی تناؤ
آپ ذہنی تناؤ کا شکار اس لیے نہیں ہیں کہ آپ بہت زیادہ کام کر رہے ہیں، بلکہ اس لیے ہیں کہ آپ بہت کم کام کر رہے ہیں۔ وہ کام جو آپ اپنے لیے کرتے ہیں۔
اندازہ نہیں تھا، مگر اب ہے جہیز نہیں دیا، لوگ کیا سوچیں گے سادگی سے نکاح؟ لوگ کیا کہیں گے تیسرے سال میں آکر ڈگری کی تبدیلی؟ لوگ ہنسیں گے دو بار فیل؟ لوگ کیا کہیں گے جنازہ پر ضبط یا کم رونا۔ لوگوں کو لگے گا غم نہیں گول گپے کا ٹھیلا کیسے لگاوں؟ لوگ ۔۔۔۔۔ بہن کی شادی 400 افراد نہیں؟ لوگ ۔۔۔۔۔ چاچا ہوکر بس ہزار روپے دیے؟ لوگ ۔۔۔۔۔ انڈر گارمنٹس…
آپ وقت کو منظم کرنے میں لاکھ ماہر سہی۔ سکت سے زیادہ کام آپ کو وقت سے پہلے تھکا دیتا ہے اور آپ کی مہارت آپ کا سب سے بڑا ڈر بن جاتی ہے۔ از قلم حسنین شفیق
لوگوں کی باتیں سن کر محسوس کرنا، جلنا اور کڑھنا چھوڑدیں۔ کیوں کہ جتنا آپ لوگوں کو سنتے جائیں گے اتنا آپ کا قد پست ہوتا جائے گا، یہاں تک کہ آپ بونے ہوجائیں گے۔ پھر ایک پھونک بھی آپ کو توڑنے کے لیے کافی ہوگی۔ از قلم حسنین شفیق